Tuesday, August 31, 2010

Ghazal - Dard Kay Jaltay Pairaahan Mein

درد کے جلتے پیراہن میں قید تھا میں
زندہ تھا پر ایک کفن میں قید تھا میں

میری اپنی روح پہنچ سے باہر تھی
یوں تو اس کے ساتھ بدن میں قید تھا میں

جگتے خوابوں کے زنداں میں رات کے بعد
دن نہ کٹنے کی الجھن میں قید تھا میں

زندہ دلوں کی بھیڑ تھی میرے چار اطراف
تنہا ایک عجیب گھٹن میں قید تھا میں 

سوچوں کی سنگلاخ زمیں پر کڑا سفر
لمحہ لمحہ نئی تھکن میں قید تھا میں

پابند تقدیر تھی ہر تدبیر میری
خون پسینے کے ایندھن میں قید تھا میں

جنہیں نبھانا، توڑنا، دونوں طرح عذاب
ایسے رشتوں کے بندھن میں قید تھا میں 

 قسمت میں جب ممتا کی آغوش نہ تھی
کس کی خواہش پر جیون میں قید تھا میں 

 سامنے کچھ دیوار پہ لکھا تھا سالک
لیکن اپنی ہی ان بن میں قید تھا میں 


No comments:

Post a Comment